عالمی سیاست کی مجبوریاں

دنیا میں کوئی ریاست اکیلے قائم نہیں رہ سکتی- ریاستوں کو چلانے کے قوانین ضرور الگ ہیں لیکن وسائل تقریبامشترکہ ہیں- افغانستان سویت یونین کا ہمسائیہ ملک تھا -کسی سپر پاور کا ہمسائیہ، اتحادی، یا مخالف ملک ہونا کوئی اتنا خوشگوار تجربہ نہیں ہوتا- اگر آپ اتحادی ھوں گے یاتو آپ کی خارجہ پالیسی کے مقاصد بھی ملتے جلتے ہونگ اور آزاد خارجہ پالیسی ممکن ہی نہیں- اگر مخالف ہونگے تو نقصانات تو واضح ہیں – افغانستان سویت یونین کا مخالف ملک تھا- سویت یونین نے جب افغانستان پر حملہ کیا تو دو دوسری سپر پاورز امریکہ نے جوابی حملے کے لئے پاکستان کے ساتھ مل کو سویت یونین کو جواب دیا- تو بالواسطہ پاکستان سویت یونین کے مخالف بلاک کا حصہ بن گیا- تو ایک ہی وقت میں پاکستان ایک سپر پاور کا اتحادی اور دوسر ی کا مخالف تھا اور دونوں طاقتوں کی دلچسپی پاکستان کے ہمسائیہ ملک افغانستان میں تھی- پاکستان push اور pull کا شکار ہو گیا
۲۰۰۱ میں دھشت گردی کے خلاف جنگ کا آغاز تو امریکی twin ٹاوررز پر دھشتگردی کے خلاف جنگ کی وجہ ہوالیکن یہ جنگ پاکستان کے ہمسائے میں لڑی گئی – امریکہ نے جنگ شروع کی، اور بیس سال بعد واپس چلا گیااور پاکستان اب جنگ کو اکیلا لڑ رھا ہے-پاکستان اس جنگ میں امریکہ کا سب سے بڑا اتحادی تھا اور جنگ نان سٹیٹ ایکٹرز کے درمیان خلاف تھا- اس میں کوئی ابہام تو نہیں کہ نان سٹیٹ ایکٹرز کو کون کون سی ریاستیں سپورٹ کر رھی تھیں- پاکستان کے لئے مسائل کی پیچیدگی کا اندازہ آپ خود لگائیں کہ ایک سپرپاور کا اتحادی اور جنگ نان سٹیٹ ایکٹرز کے خلاف تھی جن کی سپورٹ بھارت اور مشرق وسطی سمیت بہت سےدوسرے ممالک کر رھے تھے-پاکستان کی شمالی سرحد چین کے ساتھ ملتی ہے جو کہ پاکستان کا دوست ملک ھے- اور مشرقی سرحد بھارت کے ساتھ ملتی ہے جو کہ ہمیشہ پاکستان کے درپے رھتا ہے-اور یہ جنگ بیس سال تک اسی صف بندی سے جاری رھی-
پچھلے چالیس سال سے پاکستان کی خارجہ پالیسی اسی شکنجے میں کسی (tightened) ہے- خطوں کے اور علاقائی وسائل مشترکہ ہیں جن کی تقسیم کے لئے تعاون خارجہ پالیسی کا محتاج ہے –
بھارت، روس، امریکہ انفارمیشن اپریشنز کے ماھر ترین ملک ہیں-اور تقریبا سب کا نشانہ پاکستان ہے-
Pakistan is in the eye of storm since forty years
اوپر سے سونے پر سہاگہ کہ ہم ابھی سیاسی پختگی کے مراحل رینگ رینگ کر چڑ ھ رھے ہیں-
اس لئے کون زیادہ یا کون کم ذمہ دار ہے ہماری موجودہ مشکلات کا- اس سے زیادہ ہمارا مطمعہ نظر اس شکنجے سے نکلنے کی طرف ہونا چاھیے-
۰-۰-۰
ڈاکٹر عتیق الرحمان

Visited 1 times, 1 visit(s) today

You might be interested in